22-May-2022-تحریری مقابلہ
ماں نے اس کے آگے پانی رکھا۔
اس نے چکنے ہاتھوں سے سٹیل کا گلاس پکڑ کر منہ کو لگایا۔ کچھ پانی چھلک کر گر گیا۔
ماں اسے دیکھ رہی تھی۔
دروازے پہ دستک ہوئی تو بوڑھی ماں آرام آرام سے اٹھی اور دروازے تک گئ۔
"مریم یہ تو ہے؟" ماں نے پوچھا۔ عمر کے ساتھ ساتھ بینائ بھی جارہی تھی۔
ماں نے دروازہ کھولا تو سامنے مریم ہی تھی۔ وہ آگے بڑھ کر گھر میں داخل ہوئ۔
"آپ کو کیسے پتہ لگ جاتا ہے کہ یہ میں ہوں؟؟" اس نے حیرانی سے پوچھا ۔
"بس دھی پتہ لگ جاتا ہے۔"
وہ کہہ کر پھر سے کمرے کی طرف چلی گئیں جہاں گڈو بیٹھا کھانا کھا رہا تھا۔
ستائیس سال کا ہونے کے باوجود وہ چھ سال کے بچے کی طرح ہی تھا۔
وہ اس کے ساتھ ہی چارپائی پہ بیٹھ گئیں۔
مریم بھی کمرے میں آگئ۔ البتہ گرمی سے آکر وہ پنکھے کے نیچے بیٹھ گئ۔
وہ ماں کو دن بھر کی روداد سنانے لگی۔
تھوڑی دیر بعد گڈو نے ماں کے سامنے اپنے دونوں بازو کیے۔ مریم نے ناسمجھی سے اسے دیکھا لیکن اماں اسے پکڑ کر باہر لے گئیں۔ اس نے دروازے میں آکر دیکھا، وہ سنک میں اس کے ہاتھ دھلا رہی تھیں۔
وہ گڈو کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کا خیال کیسے رکھتیں تھیں؟؟ وہ تو بول بھی نہیں سکتا تھا۔ دروازے پہ بغیر دیکھے مجھے پہچان لیتی ہیں۔ کیسے دل کی بات جان لیتی ہیں؟ مریم سوچنے لگی۔
دل میں آئ بات زبان پہ آگئ، اس نے ماں سے پوچھ لیا۔
"جن سے دل کا رشتہ ہوتا ہے نا، ان کے دل کی باتیں پتہ لگ جاتی ہیں۔" انہوں نے گڈو کو جوتے پہناتے ہوئے کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Qasim mehmood
25-Oct-2022 04:33 PM
عمدہ
Reply
Anuradha
23-May-2022 02:16 PM
Good👍👍
Reply
Arshik
23-May-2022 01:45 PM
Nice👌👌
Reply